مولانا آسی پر الزام: “صرف پنجتن پاک کا ذکر کرتے ہیں”، ناصبیوں نے خاندان سمیت بے دخل کیا
لاہور کی ایک مسجد کے پیش نماز مولانا حافظ محمد آصف علی آسی کو مسجد کمیٹی کے اراکین نے اہلبیت رسولؐ سے محبت اور مودت کے اظہار کے “جرم” میں مسجد سے نکال باہر کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق چند روز قبل سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی، جس میں ایک مولوی کو دورانِ عمرہ خانہ کعبہ میں دیکھا گیا جو مسجد کمیٹی کے اراکین کے لیے بددعائیں کر رہا تھا۔
اس وقت کسی کو اس معاملے کے بارے میں معلومات نہیں تھیں، لیکن گذشتہ روز لاہور سے تعلق رکھنے والے ایک اور اہل سنت مفتی شہباز حسین چشتی کا انٹرویو بھی نشر ہوا، جس میں انہوں نے اس معاملے کی مکمل تفصیلات بیان کیں۔
ان کے مطابق خانہ کعبہ میں اپنے دکھ کا اظہار کرنے والے اور مسجد کمیٹی کے لیے بددعائیں کرنے والے شخص کا نام مولانا حافظ محمد آصف علی آسی ہے، جو کہ ایک سال تک میرے پاس حدیث پاک اور بخاری شریف کی تعلیم کے لیے تشریف لاتے تھے۔ یہ اتنے باادب شخصیت ہیں کہ جو اپنے اساتذہ کے ہاتھ نہیں بلکہ پیر بھی چومتے تھے۔ وہ دین کی خدمت کے لیے موسم کی سختی یا گرمی کا بھی خیال نہیں کرتے تھے۔
مفتی شہباز حسین چشتی کے مطابق مولانا آسی کا قصور فقط یہ ہے کہ انہوں نے مجھے حرم خدا میں کھڑے ہو کر جو کچھ بتایا، وہ سن کر مجھے شدید دکھ ہوا۔ انہوں نے بتایا کہ ان کے خلاف سب سے پہلے مسجد کمیٹی نے 13 رجب کو یومِ ولادت مولائے کائنات حضرت علی ابن ابی طالبؑ کے فضائل بیان کرنے، اور رمضان المبارک میں خاتونِ جنت حضرت فاطمہ زہراؑ کا ذکرِ پاک بیان کرنے پر اعتراض اٹھایا تھا۔
مسجد کمیٹی کا شکوہ تھا کہ “آپ ہر وقت اہل بیت اور پنجتن کا ہی ذکر کرتے رہتے ہیں، اس کے علاوہ آپ کو کچھ نہیں آتا۔” واضح رہے کہ ناصبی تحریک لبیک سے تعلق رکھنے والے یوسف سوئیٹس والے، یونس اور دیگر اراکینِ مسجد کمیٹی نے فقط بغضِ اہل بیتؑ کی بنیاد پر مولانا آسی کو ان کے اہلِ عیال سمیت بغیر کسی مہلت کے مسجد سے باہر نکال کر کھڑا کر دیا۔
یہاں یہ بات ذہن نشین رہے کہ ناصبی ملا خادم رضوی اور اس کی باقیات نے پاکستان کے سادہ لوح اہل سنت کو بنوامیہ کی محبت میں مبتلا کرنے اور اہل بیت رسولؐ سے دور کرنے کا جو سلسلہ شروع کیا، وہ پورے ملک میں پھیل چکا ہے۔ اچھے بھلے خوش عقیدہ اہل سنت کے نظریات بھی وہابی طرز پر منتقل ہو رہے ہیں، جو کہ باعثِ تشویش ہے۔
معروف اہل سنت عالم دین مفتی محمد حنیف قریشی نے اس معاملے پر سوشل میڈیا پر جاری پیغام میں کہا: “کئی دنوں سے ایک ویڈیو وائرل ہو رہی ہے کہ ایک امامِ مسجد حرم شریف میں مسجد کمیٹی کے خلاف بددعائیں کر رہا ہے۔ اس کی وجہ معلوم نہیں تھی۔ آج ایک عالم دین کی ویڈیو سامنے آئی، جس میں وجہ بیان کی گئی۔ خدا کی قسم! ویڈیو دیکھ کر آنسو رکنے کا نام نہیں لے رہے۔ یقین نہیں آ رہا کہ اہل سنت کے حلقوں میں اس قدر بغضِ اہل بیت؟”
انہوں نے مزید کہا: “جب تحقیق ہوئی تو معلوم ہوا کہ یہ لاہور میں ہوا، اور اس کے پیچھے بھی وہی فتنہ ہے جس نے اہل سنت کو تقسیم کیا ہوا ہے۔ اے اہل سنت! اگر اب بھی بیدار نہ ہوئے تو شاید پانی سر سے گزر جائے۔ خدا را! اہل بیت سے جڑ جائیں۔”